حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ۲۰ ہزار ایرانی طلبا اور عوام نے خط پر دستخط پر کر کے ھندوستان میں مسلمانوں کے قتل عام کی شدید مذمت کی اور اسے فوری طور پر روکے جانے نیز ان کے تحفظ کا مطالبہ کیا ۔
ھندوستانی وزیر آعظم نریندر مودی کو تحریر کردہ خط کا متن مندرجہ ذیل ہے:
قال امام حسین علیہ السلام : « إِیَّاکَ وَ ظُلْمَ مَنْ لَا یَجِدُ عَلَیْکَ نَاصِراً إِلَّا اللَّهَ»
« ایسے ظلم سے جس کے مقابل، خدا کے سوا کوئی ناصر و یاور نہ ہو ہوشیار اور خود کو بچائے رکھو»
حال ہی میں خوفناک اور دردناک واقعات ھندوستان میں رونما ہوئے ہیں جس کے نتیجہ میں کثیر تعداد میں مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو بہت المناک طریقہ سے قتل کردیا گیا یا انہیں شدید نقصان پہونچایا گیا ہے ۔
متعصب ھندووں نے سرد ہتھیاروں کے ذریعہ مسلمانوں کو مارا پیٹا ، توڑ پھوڑ مچائی ، انہیں نقصان پہونچایا نیز ان کی ناموس کے ساتھ زیادتی کی ، یہ انجام شدہ تمام جنایتوں کا مختصرسا گوشہ ہے۔
محترم نریندر مودی: ھندوستان کے جمھوری آئین کے تحت کوئی بھی مذھب کسی بھی انسان کے توسط ترویج پاسکتا ہے نیز تمام مذاھب آئین کے مقابل یکساں اور برابر کا حق رکھتے ہیں مگر حال ہی میں ۱۲ دسامبر ۲۰۱۹ عیسوی کو شہری قانون کی اصلاح کے عنوان سے ایک قانون ھندوستانی پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا کہ جس میں ھندوستان کی شہریت کو دین کی بنیادوں پر رکھا گیا ہے اور مسلمانوں کے سوا تمام ادیان کے ماننے والوں کو کہ جو بنگلادش، افغانستان و پاکستان کے رہنے والے ہیں اور سن ۲۰۱۵ عیسوی کے پہلے سے معتبر شہری دستاویز کے مالک بھی ہیں ، شہریت نہیں دی جائے گی جیسا کہ صوبہ آسام میں ساکن بڑی تعداد میں مسلمانوں کی شہریت چھن چکی ہے اور اس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔
نیز اس قانون کے مطابق مسلمان ، سن ۱۹۷۰عیسوی میں ھندوستان میں اپنی شہریت کا اثبات کریں کہ جس کے لئے اس سن میں اپنے اجداد کے پراپٹی دستاویز پیش کریں کہ وہ ھندوستانی تھے کہ یہ قانون مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو شامل حال ہے مگر مقام عمل میں ان کے لئے ان دستاویز کو فراھم کرنا ناممکن ہے ۔
محترم مودی: اپ اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے ہم کہ رہے ہیں کہ ہم ملت اسلامیہ اپنے امام سید الشهداء حضرت حسین ابن علی علیهما السلام کی طرح امت شھادت اور شھادت طلب ہیں، وہی ذات گرامی جس کے سلسلہ میں ھندوستان کے سیاسی اور معنوی رہنما مہاتما گاندھی نے کہا: « ہم نے امام حسین علیہ السلام، ان شھید کی حیات اور زندگی کا بغور مطالعہ کیا ہے اور کربلا کے صفحات کو بخوبی دیکھا ہے ، مجھ پر یہ عیاں ہے کہ اگر ھندوستان پیروز ہونا چاہتا ہے تو امام حسین علیہ السلام کی پیروی کرے »
اگاہ رہئے کہ خداوند عزوجل، ظالموں سے اس جنایت اور سفاکانہ طریقہ سے مسلمانوں کے قتل عام اور ان کی ناموس کے ساتھ زیادتی نیز شھیدوں کے خون کا بدلا لے کر رہے گا ۔
ہم پوری ملت ، تشدد پسند اور مسلمان مخالف فرقہ نیز حکومت ھندوستان کی ہمراہی میں رونما ہونے والے اس دردناک اور انسان مخالف سانحہ کی شدید مذمت کرتے ہیں ، اور اگاہ رہیں کہ دنیا کے جس گوشے میں بھی مظلوم ، مدد کی فریاد کرے گا امت مسلمہ مظلوم سے خطرات کو دور کرنے اور ظالم سے مقابلہ کے لئے میدان میں عمل میں اترے گی ، درحال حاضر ایک خیر خواہ کے عنوان سے اپ کو نصیحت کر رہے ہیں کہ حالیہ سانحات کے لئے شایان شان اور مناسب جواب سے فراھم کریں نیز جلد از جلد از اقدامات کا خاتمہ کریں اور اس سے زیادہ دنیا کے مسلمانوں کے جزبات کو جریحہ دار نہ کریں ۔
حالیہ تمام واقعات و سانحات کی ذمہ دار خود حکومت ھند ہے کہ نہ رکنے کی صورت میں ھندوستان کے تمام مسلمان اور دنیا کے آزادی طلب افراد خصوصا ملت اسلامیہ کے غم و غصہ کی منتظر رہے ۔
حکومت ھند مسلمانوں سے معذرت خواہی کرے اور شھید ، زخمی اور ستم دیدہ و متاثر گھرانوں کی دلجوئی کرے نیز اس سانحہ کے خطا کاروں کا قانون ھندوستان کے تحت محاکمہ کرے اور انہیں سزا دے ۔
ہم ایران کی تمام یونیورسٹیز کے طلبا (اسٹوڈنٹس) اور ملک کی عوام اپ سے تدارک کے لئے اقدامات انجام دیئے جانے کے منتظر ہیں ۔
واضح رہے کہ یہ خط بسیج اسٹوڈنٹس آف شهید چمران یونیورسٹی اہواز کی جانب سے مختلف زبانوں میں امادہ کیا گیا ہے اور اس خط پر ۲۰ ہزار ایرانی طلبا اور مختلف طبقہ کی عوام نے دستخط کی ہے۔